علمِ صرف کیا ہے؟
سادہ زبان میں تعریف، مقصد، موضوع اور مثالیں
۱) تعریف
لغوی معنی: صَرْف کے اصل معنی پھیرنا/بدلنا ہیں — کسی چیز کو ایک حالت سے دوسری حالت میں لے جانا۔ اسی سے تَصْرِيف (بار بار بدلنا) ہے۔
اصطلاحی معنی: ”علمِ صرف“ وہ علم ہے جو لفظ کی بناوٹ اور تبدیلی سمجھاتا ہے: جَذر/روٹ (اصل حروف)، اوزان/ابواب (سانچے)، فعل کی گردان (ماضی/مضارع/امر، معروف/مجهول)، اور مشتقات (اسم فاعل، اسم مفعول، اسمِ زمان/مكان، اسمِ آلہ وغیرہ)۔
خلاصہ: صرف = لفظ کے اندر کی ساخت؛ نحو = الفاظ کا باہمی ربط اور اِعراب۔
۲) صرف اور نحو میں فرق
پہلو | صرف | نحو |
---|---|---|
مرکزی سوال | یہ لفظ کیسے بنا؟ کون سا جذر/وزن؟ کون سی تبدیلی/تبدیلیاں؟ | اس لفظ کا جملے میں مقام کیا ہے؟ اِعراب کیوں بدلا؟ |
مثال (جذر ك-ت-ب) | كَتَبَ، يَكْتُبُ، كاتِبٌ، مَكْتُوبٌ | جاءَ كاتِبٌ (فاعل) رأيتُ كاتِبًا (مفعول) |
موضوع | اسم اور فعل کی اندرونی شکلیں | جملے کی ترکیب/اعراب |
۳) موضوع اور غرض
موضوع: کلمہ (بالخصوص اسم و فعل) کی اندرونی ساخت۔ حرف غیر متصرّف ہوتا ہے اس لیے عموماً موضوعِ صرف نہیں۔
غرض/مقصد:
- قرآن و حدیث کے الفاظ کو ان کی اصل شکل اور صحیح معنی کے ساتھ سمجھنا۔
- صیغوں، ابواب اور مشتقات کی پہچان؛ معلوم/مجهول، لازم/متعدی کی تمیز۔
- بولنے اور لکھنے میں غلطیوں سے حفاظت اور زبان میں مضبوطی۔
- لغت میں روٹ کے مطابق صحیح تلاش، اور عبارت کی درست تعبیر۔
۴) ”پھیرنے/بدلنے“ کا عملی تصور — آسان مثالیں
الف) جذر: ك-ت-ب (لکھنا)
اقسام | عربی مثال | سادہ مطلب |
---|---|---|
فعلِ ماضی | كَتَبَ | اس نے لکھا |
فعلِ مضارع | يَكْتُبُ | وہ لکھتا ہے / لکھے گا |
امر | اُكْتُبْ | لکھو |
مصدر | كِتابة | لکھنا (عمل) |
اسم فاعل | كاتِب | لکھنے والا |
اسم مفعول | مَكْتُوب | لکھا ہوا |
اسمِ ظرف (مكان) | مَكْتَب | جگہ/دفتر |
ب) جذر: ض-ر-ب (مارنا)
اقسام | عربی مثال | سادہ مطلب |
---|---|---|
فعلِ ماضی | ضَرَبَ | اس نے مارا |
فعلِ مضارع | يَضْرِبُ | وہ مارتا ہے / مارے گا |
امر | اِضْرِبْ | مارو |
اسم فاعل | ضَارِب | مارنے والا |
اسم مفعول | مَضْرُوب | مارا گیا |
اسم آلہ | مِضْرَب | مارنے کا آلہ |
ایک ہی روٹ مختلف اوزان میں آ کر معنی کا رخ بدل دیتا ہے — یہی ”علمِ صرف“ کی بنیاد ہے۔
۵) بنیادی اصطلاحات — ایک نظر میں
اصطلاح | سادہ مطلب |
---|---|
جذر / روٹ | اصل تین/چار حروف جن سے پورا خاندانِ الفاظ بنتا ہے (مثلاً ك-ت-ب) |
وزن / باب | تیار سانچہ جس پر حروف رکھ کر لفظ بنتا ہے (مثلاً فَعَلَ، يَفْعَلُ) |
تصریف / گردان | افعال کی شکلیں: ماضی، مضارع، امر؛ واحد/مثنى/جمع؛ معروف/مجهول |
مشتقات | روٹ سے بننے والی اسمائی صورتیں: اسم فاعل، اسم مفعول، اسمِ زمان/مكان، اسم آلہ، اسم تفضیل |
صحیح / معتل | جن میں حروفِ علت (واو/ی/ا) نہ ہوں = صحیح؛ ہوں تو معتل (اعلال/ادغام کے قواعد لاگو) |
لازم / متعدّی (مفعول کے اعتبار سے فعل کی تقسیم) | وہ فعل جسے مفعول کی ضرورت نہیں ہوتی = لازم؛ وہ فعل جسے مفعول درکار ہوتا ہے = متعدّی |
۶) ایک آسان یاد رکھنے والی بات
ہر نئے لفظ یا آیت میں سب سے پہلے روٹ اور وزن پہچانیں۔ پھر دیکھیں یہ فعل ہے یا اسم؟ معلوم ہے یا مجہول؟ اسی ترتیب سے سارا مفہوم کھل جاتا ہے۔
No comments:
Post a Comment