مصدر (Masdar) کیا ہے؟
مصدر کی تعریف اور اس کی اقسام
۱) سادہ تعریف
عربی میں مصدر وہ اسم ہے جو کسی عمل کے خالص تصور کو ظاہر کرے — بلا وقت (نہ ماضی/حال/مستقبل) اور بطور اسم استعمال ہو۔ اسے انگریزی میں verbal noun / gerund کہتے ہیں۔ مثالیں: كِتابةٌ (لکھنا)، ضَرْبٌ (مارنا)، قِراءةٌ (پڑھنا)۔
۲) یہ کیوں اہم ہے؟
- لغت/قرآن میں روٹ سے خاندانِ الفاظ سمجھنے کا مرکز یہی ہے: كتب → كِتابةٌ (لکھنا)، ضرب → ضَرْبٌ (مارنا)۔
- جملے میں پسند، عادت، مقصد بتانے میں آتا ہے: أُحِبُّ القِراءةَ (مجھے پڑھنا پسند ہے)، جِئْتُ لِلتَّعَلُّمِ (میں سیکھنے کے لیے آیا ہوں)۔
- مصدرِ مؤوّل کی صورت بھی عام مصدر جیسا مفہوم دیتی ہے: أُحِبُّ أنْ أقرأَ = أُحِبُّ القِراءةَ (مجھے پڑھنا پسند ہے)۔
۳) مصدر کی مشہور اقسام
الف) مصدرِ صریح / اصلی
اصل verbal noun جو سیدھے فعل کے روٹ سے آتا ہے: كَتَبَ → كِتابةٌ (لکھنا)، ضَرَبَ → ضَرْبٌ (مارنا)، قَرَأَ → قِراءةٌ (پڑھنا)۔
ب) مصدرِ مؤوَّل
أنْ + فعلِ مضارع یا ما المصدرية + فعل کی ترکیب جو معنی میں مصدر بن جائے: سُرِرْتُ أنْ تَنْجَحَ (مجھے خوشی ہوئی کہ تم کامیاب ہوئے) ← سُرِرْتُ بِنَجاحِكَ (میں تمہاری کامیابی سے خوش ہوا)۔
ج) مصدرِ میمی (مَصْدَرٌ مِيمِيّ)
شروع میں زائد “م” آتی ہے، اکثر مَفْعَل/ مَفْعَلَة کے سانچے پر؛ مثالیں: سَأَلَ → مَسْأَلَةٌ (سوال)، خافَ → مَخافَةٌ (خوف/ڈَر)۔
د) اسمُ المرّة — “ایک بار” کا مصدر
عمل کے ایک وقوعہ کو بتاتا ہے، عموماً تائے مربوطہ ة کے ساتھ: قَفْزةٌ (ایک چھلانگ)، ضَرْبةٌ (ایک ضرب)، ابتِسامةٌ (ایک مسکراہٹ)۔
ہ) اسمُ الهَيْئَة — “انداز/کیفیت” کا مصدر
عمل کے انداز/صورت کو ظاہر کرے: جِلْسَةٌ (بیٹھنے کا انداز/ایک نشست)، ضِحْكَةٌ (ہنسی کی کیفیت) وغیرہ۔
و) اسمُ المصدر
ایسی اسمی شکل جس کے حروف عام مصدر سے کم ہوں مگر معنی وہی رہیں: أَعْطى → إِعطاءٌ (دینا) / عَطاءٌ (دینا/عطیہ)، تَكَلَّمَ → كلامٌ (کلام/بات)۔
۴) ایک نظر میں — مختصر جدول
اقسام | بنیادی خیال | مثالیں (اردو معنی) |
---|---|---|
مصدر صریح | روٹ سے سیدھا verbal noun | كِتابةٌ (لکھنا)، ضَرْبٌ (مارنا) |
مصدرِ مؤوَّل | أنْ/ما + فعل → معنی میں مصدر | أُحِبُّ أن أقرأَ = أُحِبُّ القِراءةَ (مجھے پڑھنا پسند ہے) |
مصدرِ میمی | ابتدائی “مـ”، اکثر مَفْعَل/مَفْعَلَة | مَسْأَلَةٌ (سوال)، مَخافَةٌ (خوف) |
اسمُ المرّة | عمل کا ایک دفعہ ہونا | قَفْزةٌ (ایک چھلانگ)، ضَرْبةٌ (ایک ضرب) |
اسمُ الهَيْئَة | عمل کا انداز/کیفیت | جِلْسَةٌ (بیٹھنے کا انداز)، ضِحْكَةٌ (ہنسی کی کیفیت) |
اسمُ المصدر | حروف عام مصدر سے کم؛ معنی قائم | عَطاءٌ (دینا/عطیہ)، كَلامٌ (کلام/بات) |
۵) چند عملی مثالیں
- تُحِبُّ فاطمةُ الكِتابةَ — فاطمہ کو لکھنا پسند ہے۔
- سُرِرْتُ بِنَجاحِكَ = سُرِرْتُ أنْ تَنْجَحَ — مجھے تمہاری کامیابی سے خوشی ہوئی۔
- قامَ الولدُ قَفْزةً — لڑکے نے ایک چھلانگ لگائی۔
- أُعْجِبْتُ بِجِلْسَتِهِ — مجھے اس کی بیٹھنے کی نشست/انداز پسند آیا۔
۶) یاد رکھنے کی بات
مصدر عمل کا نام ہے، فعل عمل + وقت بتاتا ہے۔ جب بھی جملے میں “کرنا/ہونا” جیسا مفہوم آئے تو دیکھیں: کیا اسے مصدر میں بدلا جا سکتا ہے؟ یہی مہارت عربی عبارت فہمی میں تیزی لاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment