بابِ اِنْفِعَال (اِنْفَعَلَ) — Form VII

بابِ اِنْفِعَال (Form VII) — تعریف، قاعدہ، مثالیں اور قرآنی شواہد

بابِ اِنْفِعَال (اِنْفَعَلَ) — Form VII

تعریف، قاعدۂ تشکیل، معنی کے بڑے خانے، عملی مثالیں (۳ جدولیں)، اور آخر میں قرآنی شواہد

۱) سادہ تعریف

اِنْفِعَال وہ باب ہے جس میں جِذرِ ثلاثی کے شروع میں اِنْـ لگایا جاتا ہے: اِنْفَعَلَ — يَنْفَعِلُ/يَنْفَعَلُ، مصدر: اِنْفِعَالٌ۔ معنی طور پر یہ عموماً خود بخود ہونے والی کیفیت/تبدیلی، غیر ارادی اثر، یا Passive-like/Reflexive مفہوم دیتا ہے: مثلاً اِنْكَسَرَ “خود ٹوٹ گیا”، اِنْقَطَعَ “کٹ گیا/منقطع ہوا”، اِنْفَتَحَ “کھل گیا”۔

۲) بنانے کا قاعدہ (How to form)

  • سانچہ: اِنْ + فَعَلَاِنْفَعَلَ۔ ماضی: اِنْفَعَلَ، مضارع: يَنْفَعِلُ/يَنْفَعَلُ، مصدر: اِنْفِعَالٌ (جیسے: اِنْكِسَارٌ، اِنْقِطَاعٌ، اِنْفِتَاحٌ
  • ہمزۂ وصل ہوتا ہے: ابتدا میں پڑھیں تو آواز آئے، عبارت کے اندر ہو تو عموماً نہیں بولا جاتا۔
  • یہ باب عموماً لازم/غیر متعدّی معنی دیتا ہے (کام خود فاعل پر واقع ہو)، کبھی معنی میں “پاسیو جیسا” تاثر آتا ہے: “وہ لکھ دیا گیا” = اِنْكُتِبَ/اِنْكَتَبَ۔

۳) معنی سمجھنے کے آسان خانے

  • خود بخود تبدیلی/حالت بن جانا: اِنْكَسَرَ (ٹوٹ جانا)، اِنْفَتَحَ (کھل جانا)، اِنْفَطَرَ (چاک ہو جانا)۔
  • منقطع/ہٹ جانا: اِنْقَطَعَ (کٹ جانا/رابطہ ختم ہونا)، اِنْصَرَفَ (چلا جانا/ہٹ جانا)۔
  • اثر قبول کرنا (reflexive/passive-like): اِنْخَدَعَ (خود دھوکا کھا گیا)، اِنْقَادَ (تابع/فرماںبردار ہو گیا)۔

۴) مختصر صرفِ صغیر — تین نمونے

الف) اِنْكَسَرَ — يَنْكَسِرُ (خود ٹوٹ جانا)

قسمصِیغہ (عربی)سادہ اردو مطلب
ماضیاِنْكَسَرَ، اِنْكَسَرَتْ، اِنْكَسَرْتُوہ ٹوٹ گیا / وہ (عورت) ٹوٹ گئی / میں ٹوٹ گیا/گئی
مضارعيَنْكَسِرُ، تَنْكَسِرُ، أَنْكَسِرُوہ ٹوٹتا ہے / وہ ٹوٹتی ہے / میں ٹوٹتا/ٹوٹتی ہوں
امر/نہیاِنْكَسِرْ / لَا تَنْكَسِرْٹوٹ جا! / مت ٹوٹ
مصدراِنْكِسَارٌٹوٹ جانا/انکسار
اسم فاعل/مفعولمُنْكَسِرٌ / مُنْكَسَرٌٹوٹنے والا / جو ٹوٹ گیا ہو

ب) اِنْقَطَعَ — يَنْقَطِعُ (کٹ جانا/منقطع ہونا)

قسمصِیغہ (عربی)سادہ اردو مطلب
ماضیاِنْقَطَعَ، اِنْقَطَعَتْ، اِنْقَطَعْتُوہ کٹ گیا / وہ کٹ گئی / میں کٹ گیا/گئی
مضارعيَنْقَطِعُ، تَنْقَطِعُ، أَنْقَطِعُوہ کٹتا/رک جاتا ہے / وہ کٹتی ہے / میں کٹتا/کٹتی ہوں
امر/نہیاِنْقَطِعْ / لَا تَنْقَطِعْکٹ جا/رک جا / مت کٹ
مصدراِنْقِطَاعٌمنقطع ہونا/کٹ جانا
اسم فاعل/مفعولمُنْقَطِعٌ / مُنْقَطَعٌمنقطع ہونے والا / جو منقطع ہوا ہو

ج) اِنْفَتَحَ — يَنْفَتِحُ (کھل جانا)

قسمصِیغہ (عربی)سادہ اردو مطلب
ماضیاِنْفَتَحَ، اِنْفَتَحَتْ، اِنْفَتَحْتُوہ کھل گیا / وہ کھل گئی / میں کھل گیا/گئی
مضارعيَنْفَتِحُ، تَنْفَتِحُ، أَنْفَتِحُوہ کھلتا ہے / وہ کھلتی ہے / میں کھلتا/کھلتی ہوں
امر/نہیاِنْفَتِحْ / لَا تَنْفَتِحْکھل جا / مت کھل
مصدراِنْفِتَاحٌکھل جانا/انفتاح
اسم فاعل/مفعولمُنْفَتِحٌ / مُنْفَتَحٌکھلنے والا / جو کھل گیا ہو

۵) قرآنی مثالیں (صرف لفظ ہائی لائٹ)

  • ﴿فَاٱنفَجَرَتْ مِنْهُ ٱثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا﴾ — (البقرۃ 2:60) — ”پھر اس (چٹان) سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے“۔
  • ﴿إِذَا ٱلسَّمَآءُ ٱنْفَطَرَتْ﴾ — (الانفطار 82:1) — ”جب آسمان چاک ہو جائے“۔
  • ﴿إِذَا ٱلسَّمَآءُ ٱنشَقَّتْ﴾ — (الانشقاق 84:1) — ”جب آسمان شَقّ ہو جائے“۔
  • ﴿فَٱنْقَلَبُوا بِنِعْمَةٍ مِّنَ ٱللَّهِ﴾ — (آلِ عمران 3:174) — ”پھر وہ اللہ کے فضل کے ساتھ لوٹ آئے“۔
خلاصہ: اِنْفِعَال عموماً خود بخود وقوع/اثر قبول کرنے کو ظاہر کرتا ہے، اس کا سانچہ اِنْفَعَلَ — يَنْفَعِلُ ہے، اور مصدر اِنْفِعَالٌ بنتا ہے۔ روزمرہ مثالیں: اِنْكَسَرَ (ٹوٹ گیا)، اِنْقَطَعَ (منقطع ہوا)، اِنْفَتَحَ (کھل گیا)، اِنْصَرَفَ (چلا گیا) وغیرہ۔