بابِ اِفْعَلَّ — “بابُ الألوان”

بابِ اِفْعَلَّ — بابُ الألوان (اِفْعِلال) | تعریف، قاعدہ، مثالیں اور قرآنی شواہد

بابِ اِفْعَلَّ — “بابُ الألوان” (مصدر: اِفْعِلال)

تعریف، قاعدۂ تشکیل، معنی کے بڑے خانے، ۳ عملی جدولیں اور آخر میں قرآنی شواہد

۱) سادہ تعریف

اِفْعَلَّ (Form IX) ایسا وزن ہے جو عموماً رنگ اور بعض جسمانی حالت/عیب ظاہر کرتا ہے: اِحْمَرَّ “سرخ ہو گیا”، اِصْفَرَّ “زرد پڑ گیا”، اِخْضَرَّ “سبز/ہرا ہو گیا”، اِبْيَضَّ “سفید ہو گیا”۔ اس کا مصدر عام طور پر اِفْعِلال آتا ہے: اِحْمِرَارٌ، اِصْفِرَارٌ، اِخْضِرَارٌ، اِبْيِضَاضٌ۔

۲) بنانے کا قاعدہ (How to Form)

  • سانچہ: اِفْعَلَّ — يَفْعَلُّ (آخر کا حرف مشدد)؛ مصدر: اِفْعِلالٌ۔
  • ابتدا کا اِ ہمزۂ وصل ہے؛ کلام میں اکثر جڑ جاتا ہے۔
  • یہ باب عموماً لازم معنی دیتا ہے: کیفیت/رنگ خود پیدا ہو جاتا ہے (کسی پر کیا نہیں جاتا)۔

۳) معنی سمجھنے کے آسان خانے

  • رنگ میں تبدیلی: اِحْمَرَّ (سرخی)، اِصْفَرَّ (زردی)، اِخْضَرَّ (ہریالی)، اِبْيَضَّ (سفیدی)، اِسْوَدَّ (سیاہی)۔
  • جسمانی عیب/ہیئت: بعض قدیم مثالیں جیسے اِحْوَلَّ (احول — کانہ پن/ٹیڑھی نظر) وغیرہ۔

۴) مختصر صرفی جدولیں (۳ افعال)

الف) اِخْضَرَّ — يَخْضَرُّ (سبز/ہرا ہو جانا)

قسمصِیغہ (عربی)سادہ اردو مطلب
ماضیاِخْضَرَّ، اِخْضَرَّتْ، اِخْضَرَرْتُوہ سبز ہوا / وہ سبز ہوئی / میں سبز ہوا/ہوئی
مضارعيَخْضَرُّ، تَخْضَرُّ، أَخْضَرُّوہ سبز ہوتا ہے / وہ سبز ہوتی ہے / میں سبز ہوتا/ہوتی ہوں
امر/نہیاِخْضَرَّ / لَا تَخْضَرَّسبز ہو جا / سبز مت ہو
مصدراِخْضِرَارٌہریالی/سبز ہو جانا
اسم فاعل/مفعولمُخْضَرٌّ / مُخْضَرٌّسبز ہونے والا / سبز (ہو چکا)

ب) اِحْمَرَّ — يَحْمَرُّ (سرخ ہو جانا)

قسمصِیغہ (عربی)سادہ اردو مطلب
ماضیاِحْمَرَّ، اِحْمَرَّتْ، اِحْمَرَرْتُوہ سرخ ہوا / وہ سرخ ہوئی / میں سرخ ہوا/ہوئی
مضارعيَحْمَرُّ، تَحْمَرُّ، أَحْمَرُّوہ سرخ ہوتا ہے / وہ سرخ ہوتی ہے / میں سرخ ہوتا/ہوتی ہوں
امر/نہیاِحْمَرَّ / لَا تَحْمَرَّسرخ ہو جا / سرخ مت ہو
مصدراِحْمِرَارٌسرخی/سرخ ہو جانا
اسم فاعل/مفعولمُحْمَرٌّ / مُحْمَرٌّسرخ ہونے والا / سرخ (ہو چکا)

ج) اِصْفَرَّ — يَصْفَرُّ (زرد پڑ جانا)

قسمصِیغہ (عربی)سادہ اردو مطلب
ماضیاِصْفَرَّ، اِصْفَرَّتْ، اِصْفَرَرْتُوہ زرد ہوا / وہ زرد ہوئی / میں زرد ہوا/ہوئی
مضارعيَصْفَرُّ، تَصْفَرُّ، أَصْفَرُّوہ زرد پڑتا ہے / وہ زرد پڑتی ہے / میں زرد پڑتا/پڑتی ہوں
امر/نہیاِصْفَرَّ / لَا تَصْفَرَّزرد پڑ جا / زرد مت پڑ
مصدراِصْفِرَارٌزردی/زرد ہو جانا
اسم فاعل/مفعولمُصْفَرٌّ / مُصْفَرٌّزرد پڑنے والا / زرد (ہو چکا)

۵) قرآنی مثالیں (لفظ صرف یہاں ہائی لائٹ ہے)

  • ﴿وَابْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ﴾ — (یوسف 12:84) — ”غم سے اس کی آنکھیں سفید ہو گئیں“۔
  • ﴿يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ﴾ — (اٰلِ عمران 3:106) — ”جس دن کچھ چہرے سفید اور کچھ سیاہ ہوں گے“۔
  • ﴿ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا﴾ — (الزمر 39:21) — ”پھر وہ (کھیتی) سوکھ جاتی ہے تو تم اسے زرد دیکھتے ہو“۔
خلاصہ: اِفْعَلَّ کم مگر نہایت واضح معنی والا باب ہے—عموماً رنگ/ہیئت یا جسمانی کیفیت بتاتا ہے؛ سانچہ اِفْعَلَّ — يَفْعَلُّ — اِفْعِلال، اور معنی میں “خود بخود تبدیلی” نمایاں رہتی ہے۔