فعلِ تعجّب (أسلوبُ التَّعجُّب)

فعلِ تعجّب — تعریف، قاعدہ، مثالیں، تین اوزان کی جدولیں + قرآنی شواہد

فعلِ تعجّب (أسلوبُ التَّعجُّب)

تعریف، قواعدِ تشکیل، مثالیں، اور تین اوزان پر جدولیں — آخر میں قرآنی مثالیں (لفظ ہائی لائٹ کے ساتھ)

۱) تعریف

فعلِ تعجّب وہ اسلوب ہے جس سے کسی صفت یا حال پر حیرت و تعظیم ظاہر کی جاتی ہے۔ اس کی دو باقاعدہ صورتیں ہیں: ما أَفْعَلَهُ اور أَفْعِلْ بِهِ۔

۲) بنانے کا قاعدہ

قیاسی سانچے
  • ما + أَفْعَلَ + المفعولَ — مثال: ما أَحْسَنَ الخُلُقَ!
  • أَفْعِلْ + بِـ + المجرور — مثال: أَكْرِمْ بِالضَّيْفِ!
شرائطِ فعل
  • عموماً ثلاثی، تام، متصرف، مثبت، معلوم اور قابلِ تفاوت صفت پر دلالت کرے۔
  • اگر شرط پوری نہ ہو تو معنی کے لیے أَشَدُّ/أَكْثَرُ + مصدر استعمال کریں: ما أَشَدَّ ازدِحامَ الطريقِ!

۳) مثالیں

  • ما أَجْمَلَ المَنْظَرَ! — منظر کتنا حسین ہے!
  • أَعْظِمْ بِالرَّحْمَةِ! — کیا ہی عظیم رحمت ہے!
  • ما أَقْبَحَ الظُّلْمَ! — ظلم کتنا قبیح ہے!

۴) وزن: جَمُلَ → أَجْمَلَ

قالب سانچہ جملہ مثال (ترجمہ)
ما أفعله ما أَجْمَلَ + المفعولَ ما أَجْمَلَ الرَّبِيعَ! — بہار کتنی حسین ہے!
أفعِل به أَجْمِلْ + بِـ + المجرور أَجْمِلْ بِالطَّلْلِ! — کیا ہی خوب منظر ہے!

۵) وزن: عَظُمَ → أَعْظَمَ

قالب سانچہ جملہ مثال (ترجمہ)
ما أفعله ما أَعْظَمَ + المفعولَ ما أَعْظَمَ نِعْمَةَ اللهِ! — اللہ کی نعمت کتنی عظیم ہے!
أفعِل به أَعْظِمْ + بِـ + المجرور أَعْظِمْ بِالصِّدْقِ! — کیا ہی عظیم سچائی ہے!

۶) وزن: قَبُحَ → أَقْبَحَ

قالب سانچہ جملہ مثال (ترجمہ)
ما أفعله ما أَقْبَحَ + المفعولَ ما أَقْبَحَ الكِبْرَ! — تکبر کتنا برا ہے!
أفعِل به أَقْبِحْ + بِـ + المجرور أَقْبِحْ بِالخِيَانَةِ! — کیا ہی قبیح خیانت ہے!
خلاصہ: دو قیاسی صورتیں — ما أَفْعَلَهُ اور أَفْعِلْ بِهِ — زیادہ تر ثلاثی، تام اور مثبت افعال سے بنتی ہیں۔ غیرِ قیاسی مواقع پر أَشَدُّ/أَكْثَرُ + مصدر سے معنی ادا کیے جاتے ہیں۔

۷) قرآنی مثالیں

﴿ قُتِلَ الْإِنسَانُ مَا أَكْفَرَهُ

العبس: ١٧ — ترجمہ: “ہلاک ہو انسان! کتنا ناشکرا ہے!”

﴿ فَمَا أَصْبَرَهُمْ عَلَى النَّارِ ﴾

البقرۃ: ١٧٥ — ترجمہ: “جہنم پر (اپنے حال پر) کیسے صبر کیے بیٹھے ہیں!”

﴿ أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ يَوْمَ يَأْتُونَنَا ﴾

مریم: ٣٨ — ترجمہ: “جس دن وہ ہمارے پاس آئیں گے، اُس دن (ان کی) کیسی خوب سماعت اور کیسی اچھی بصارت ہوگی!”