باب الافتعال — بابُ الإثاقل (اِثَّاقَلَ) | تعریف، قاعدہ، مثالیں، جدولیں اور قرآنی شواہد

باب الافتعال — بابُ الإثاقل (اِثَّاقَلَ) | تعریف، قاعدہ، مثالیں، جدولیں اور قرآنی شواہد

باب الافتعال — بابُ الإِثَّاقَل

سانچہ: اِفْتَعَلَ — يَفْتَعِلُ — اِفْتَعِلْ ؛ لیکن چند حروف کے ساتھ ت کا ادغام ہو کر تشدید بن جاتی ہے: اِثَّاقَلَ، اِتَّخَذَ، اِدَّكَرَ

۱) سادہ تعریف

باب الافتعال (Form VIII) اصل میں اِفْتَعَلَ کا سانچہ ہے۔ اس کا مفہوم عموماً اپنے اوپر کرنا، کوشش سے کرنا، اختیار کرنا وغیرہ بنتا ہے۔ جب روٹ کا پہلا حرف د، ذ، ث، ز، ص، ض، ط، ظ وغیرہ ہو تو درمیان کا ت انہی میں ادغام ہو کر تشدید بن جاتا ہے؛ اسی کو درسی کتب میں "بابُ الإثاقل" کی مثالوں سے سمجھایا جاتا ہے۔

۲) بنانے کا قاعدہ (ادغام/تشدید)

  • اصل: اِفْتَعَلَ → ابتداء کے بعد فاءُ الفعل کے فوراً بعد ت آتا ہے: اِفْتَعَلَ۔
  • اگر پہلا حرف ث/ذ/د/ز/ص/ض/ط/ظ وغیرہ ہو تو ت انہی میں ضم ہو کر شَدَّہ بناتا ہے: اِثَّاقَلَ (← اِثْتَاقَلَ)، اِتَّخَذَ (← اِتْتَخَذَ)، اِدَّكَرَ (← اِذْتَكَرَ/اِدْتَكَرَ) وغیرہ۔
  • مصدر عموماً اِفْتِعَالٌ آتا ہے: اِثِّقَال/مُثَاقَلَة، اِتِّخَاذ، اِدِّكَار۔

۳) مختصر مثالیں

  • اِثَّاقَلَ القَوْمُ — “لوگ بھاری/سُست پڑ گئے، دل نہ کیا۔”
  • اِتَّخَذَ اللّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا — “اللہ نے ابراہیم کو دوست بنا لیا/اختیار کیا۔”
  • فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ — “تو کیا کوئی نصیحت لینے والا ہے؟”

۴) جدولیں — تین اوزان/افعال

الف) اِثَّاقَلَ — يَثَّاقَلُ — اِثَّاقِلْ (روٹ: ث ق ل)

زُمرہ عربی صورت سادہ مفہوم (اردو)
ماضیاِثَّاقَلَ، اِثَّاقَلَتْ، اِثَّاقَلْتُوہ سست/دل چسپ نہ ہوا؛ میں سست پڑ گیا/گئی
مضارعيَثَّاقَلُ، تَثَّاقَلُ، أَثَّاقَلُسست پڑتا/پڑتی ہے؛ میں سست پڑتا/پڑتی ہوں
امر/نہیاِثَّاقِلْ / لَا تَثَّاقَلْسستی مت کرو/دل نہ چھوڑو
مصدرمُثَاقَلَةٌ / اِثِّقَالٌسُستی/دل نہ لگنا
اسم فاعل/مفعولمُثَاقِلٌ / مُثَاقَلٌسست پڑنے والا / جس پر سستی طاری ہو

قرآنی سیاق: ﴿مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ﴾ (التوبہ 9:38)

ب) اِتَّخَذَ — يَتَّخِذُ — اِتَّخِذْ (روٹ: أ خ ذ)

زُمرہ عربی صورت سادہ مفہوم (اردو)
ماضیاِتَّخَذَ، اِتَّخَذَتْ، اِتَّخَذْتُاس نے اختیار/بنایا؛ میں نے اختیار کیا
مضارعيَتَّخِذُ، تَتَّخِذُ، أَتَّخِذُوہ اختیار کرتا/کرتی ہے؛ میں اختیار کرتا/کرتی ہوں
امر/نہیاِتَّخِذْ / لَا تَتَّخِذْاختیار کرو / اختیار نہ کرو
مصدراِتِّخَاذٌاختیار کرنا/بنالینا
اسم فاعل/مفعولمُتَّخِذٌ / مُتَّخَذٌاختیار کرنے والا / اختیار کیا ہوا

قرآن میں اِتَّخَذَ کثرت سے آتا ہے (درجنوں مقامات)۔

ج) اِدَّكَرَ — يَدَّكِرُ — اِدَّكِرْ (روٹ: ذ ك ر)

زُمرہ عربی صورت سادہ مفہوم (اردو)
ماضیاِدَّكَرَ، اِدَّكَرَتْ، اِدَّكَرْتُاس نے یاد/نصیحت اختیار کی؛ میں نے یاد/سبق لیا
مضارعيَدَّكِرُ، تَدَّكِرُ، أَدَّكِرُوہ یاد رکھتا/سبق لیتا ہے؛ میں یاد رکھتا/رکھتی ہوں
امر/نہیاِدَّكِرْ / لَا تَدَّكِرْسبق لو / سبق نہ بھولو
مصدراِدِّكَارٌیاد/نصیحت پکڑنا
اسم فاعل/مفعولمُدَّكِرٌ / مُدَّكَرٌسبق لینے والا / یاد کیا ہوا

۵) صرفِ صغیر — ایک قطار میں (اِثَّاقَلَ)

اِثَّاقَلَ — يَثَّاقَلُ — اِثَّاقِلْ — فَهُوَ مُثَاقِلٌ — مَا أَثْقَلَهُ (تعجّب) — لَا يَثَّاقَلُ — لَنْ يَثَّاقَلَ — لَمْ يَثَّاقِلْ — لِيَثَّاقَلْ — لَيَثَّاقَلَنَّ — وَالنَّهْيُ عَنْهُ: لَا تَثَّاقَلْ / لَا تَثَّاقَلَا / لَا تَثَّاقَلُوا — الطَّرَفُ مِنْهُ: مُثَاقَلٌ، مُثَاقَلَانِ، مُثَاقَلُونَ، مُثَاقَلَةٌ، مُثَاقَلَتَانِ، مُثَاقَلَاتٌ

۶) قرآنی مثالیں (لفظ پر ہائی لائٹ)

  • ﴿مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ﴾ — “تمہیں کیا ہوا کہ جب کہا گیا اللہ کی راہ میں نکلو تو تم زمین کی طرف بیٹھ رہ گئے (سست پڑ گئے)؟” (التوبہ 9:38)
  • ﴿وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا﴾ — “اللہ نے ابراہیم کو دوست بنا لیا۔”
  • ﴿فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ﴾ — “تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے؟” (القمر 54:17)
یاد رکھنے کی ٹِپ: جہاں روٹ کا پہلا حرف دانتوں/لسانیہ حروف (د، ذ، ث وغیرہ) یا مُفَخَّم (ص، ض، ط، ظ) ہو، وہاں ت ادغام ہو کر شَدَّہ بن جاتی ہے—لکھنے میں دوہرا حرف، پڑھنے میں کھنچاؤ/زور آئے گا۔