بابِ اِفْتِعَال (Form VIII) — تعریف، قاعدہ، مثالیں اور قرآنی شواہد

بابِ اِفْتِعَال (Form VIII) — تعریف، قاعدہ، مثالیں اور قرآنی شواہد

بابِ اِفْتِعَال (اِفْتَعَلَ) — Form VIII

تعریف، بنانے کا قاعدہ، صوتی تبدیلیاں (إبدال/إدغام)، عملی مثالیں اور قرآنی شواہد

۱) سادہ تعریف

اِفْتِعَال وہ باب ہے جس میں جِذرِ ثلاثی کے ساتھ شروع میں ہمزۂ وصل اِ آتا ہے اور فاءِ کلمہ کے بعد ت شامل ہوتی ہے۔ معنی کے اعتبار سے یہ اکثر خود پر عمل/اختیار، کوشش/تکلّف، حاصل کرنا یا بعض مواقع پر باہمی عمل بیان کرتا ہے؛ جیسے: اِجْتَنَبَ “بچنا/دُور رہنا”، اِقْتَتَلَ “آپس میں لڑنا”، اِصْطَبَرَ “خوب صبر کرنا/ڈٹ جانا”۔

۲) بنانے کا قاعدہ (How to form)

  • سانچہ: اِفْتَعَلَ — يَفْتَعِلُ/يَفْتَعَلُ (وزن کے اعتبار سے)
  • ترتیب: اِ (ہمزۂ وصل) + فاءِ کلمہ + ت + عین + لام۔ مثال: ج ن ب → اِجْتَنَبَ۔
  • صوتی تبدیلیاں (اہم):
    • ص/ض/ط/ظ کے ساتھ ت گھل جاتی ہے: صبر → اِصْطَبَرَ، طلع → اِطَّلَعَ، ضرب → اِضْطَرَبَ۔
    • د/ذ/ز کے ساتھ اِذْتَكَرَ → اِدَّكَرَ جیسی ادغام/ابدال کی شکل بنتی ہے۔
    • کبھی کبھار باہمی معنی پیدا ہوتے ہیں: قَتَلَ → اِقْتَتَلَ “آپس میں قتال کرنا”۔

۳) مختصر “صرفِ صغیر” — مثال: اِجْتَنَبَ (وہ بچا/دُور رہا)

قسم صِیغہ (عربی) سادہ اردو ترجمہ
ماضی (۳ مذکّر/مؤنث + متکلم)اِجْتَنَبَ، اِجْتَنَبَتْ، اِجْتَنَبْتُاس نے بچا/اس (عورت) نے بچا/میں نے بچا
مضارع (۳ مذکّر/مؤنث + متکلم)يَجْتَنِبُ، تَجْتَنِبُ، أَجْتَنِبُوہ بچتا ہے، وہ (عورت) بچتی ہے، میں بچتا/بچتی ہوں
امر (مخاطَب)اِجْتَنِبْ / اِجْتَنِبُوا / اِجْتَنِبِيبچ! / بچو! / (عورت) بچ!
نہیلَا تَجْتَنِبْ / لَا تَجْتَنِبُوامت بچ / مت بچو
مصدراِجْتِنَابٌاجتناب/بچنا
اسم فاعل/مفعولمُجْتَنِبٌ / مُجْتَنَبٌبچنے والا / جس سے بچا گیا ہو

۴) صوتی تبدیلیوں کی مثالیں

اصل جذر (Form I) Form VIII مفہوم
صَبَرَاِصْطَبَرَڈٹ کر صبر کرنا (ت مشدد/ص کے ساتھ ادغام)
طَلَعَاِطَّلَعَخود دیکھنا/باخبر ہونا
ذَكَرَاِدَّكَرَیاد کرنا/نصیحت لینا
قَتَلَاِقْتَتَلَباہمی قتال کرنا
وَقَىاِتَّقَىبچنا/پرہیز کرنا (تقویٰ اختیار کرنا)

۵) قرآنی مثالیں (لفظ کو ہائی لائٹ کیا گیا ہے)

  • ﴿… رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ …﴾ — (المائدۃ 5:90) — ”سو تم اس سے بچو“۔
  • ﴿وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا﴾ — (الحجرات 49:9) — ”اگر مؤمنوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں…“
  • ﴿فَاعْبُدْهُ وَاصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهِ﴾ — (مریم 19:65) — ”پس اسی کی عبادت کرو اور اس کی عبادت پر ثابت قدم رہو“۔
  • ﴿فَاطَّلَعَ فَرَآهُ فِي سَوَاءِ الْجَحِيمِ﴾ — (الصافات 37:55) — ”پھر وہ جھانک کر دیکھا تو اسے جہنم کے بیچ میں پایا“۔
  • ﴿فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ﴾ — (القمر 54:17) — ”پھر ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟“
  • ﴿اتَّقُوا اللّٰهَ﴾ — متعدد مقامات — ”اللّٰہ سے ڈرو“۔
خلاصہ: بابِ اِفْتِعَال کا بنیادی سانچہ اِفْتَعَلَ ہے، معنی میں اکثر “خود پر عمل/اجتناب/قصد” آتا ہے۔ ادغام/ابدال کے قواعد کے مطابق ت بعض حروف کے ساتھ بدل جاتی یا مشدد ہو جاتی ہے—اسی لیے اِجْتَنَبَ، اِصْطَبَرَ، اِلْتَمَسَ، اِدَّكَرَ جیسی شکلیں ملتی ہیں۔